پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دو دنوں سے جاری طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور حکومت نے سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کےلیے صوبہ بھر میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین نے جمعرات کو پشاور میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا صوبہ شدید سیلاب کے لپیٹ میں ہے اور تقریباً چار لاکھ افراد سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس آفت سے نٹمنے کےلیے صوبہ بھر میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے۔
میاں افتخار نے کہا کہ کئی اضلاع میں دیہات کے دیہات سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں اور ایک بہت بڑے المیے کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ضلع شانگلہ ، اپر دیر، الائی، کرک، ٹانک اور دیگر اضلاع میں مکانات گرنے اور آسمانی بجلی کے گرے کے واقعات میں ساٹھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پشاور کے مختلف علاقوں میں دو دنوں سے جاری مون سون کی مسلسل بارشوں کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے ہیں جس میں سینکڑوں مکانات پانی میں بہہ گئے ہیں۔
پشاور کینٹ اور اندرون شہر سمیت گنجان آباد علاقوں میں مسلسل تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں رنگ روڈ، گل بیلہ اور ورسک روڈ پر دو درجن سے زآئد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
شہر کے مضافاتی علاقوں سردار گڑھی، داؤدزئی، خزانہ، سعید آْباد، تاج آباد اور دیگر علاقوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے کی وجہ سے اس میں متعدد مکانات بہہ گئے ہیں۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں سیلابی پانی سڑکوں پر کھڑا ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد رفت بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ پشاور میں موٹر وے کے کچھ زیر آب آنے کی وجہ سے چند گھنٹوں تک شاہراہ بند رہی۔
پشاور سے ہمارے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی کے زیر صدارت ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کےلیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی اور ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کے اضلاع کےلیے پچاس کشتیاں فوری طورپر خریدنے کی منظوری دی گئی۔
خیال رہے کہ ہر سال پشاور اور آس پاس کے اضلاع میں مون سون کے بارشوں کی وجہ سے اسی قسم کی تباہی پھیلتی ہے تاہم ابھی تک ان نقصانات کو کم سے کم کرنے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات دیکھنے کو نہیں ملے ہیں۔
No comments:
Post a Comment