نوشہرہ میں نا معلوم افراد کی فائرنگ سے خیبر پختونخواہ کے صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کا بیٹا میاں راشد شہیدجبکہ بھتیجا شدید زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق پبی کے علاقے میں میاں افتخار کا بیٹا اوربھتیجا گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے کہ نا معلو افراد نے فائرنگ کر دی۔ میاں افتخار کے بھتیجے کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق انہیں کافی عرصے سے شدت پسندوں کی جانب سے حملے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اے این کے کارکن میاں افتخار کے گھر کے باہر اکٹھے ہو گئے۔ میاں افتخار کا کہنا تھا کہ بیٹے کی ہلاکت نا قابل تلافی نقصان ہے۔
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میاں افتخار کو ٹیلی فون کر کے ان کے بیٹے کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعے کی پرزور مذمت کی۔
اس مسئلے پر وفاقی وزیر غلام احمد بلور نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی بزدلی کا مظاہرہ ہے اور پختونوں کی روایت اسطرح نہیں کہ کسی شخص کے کئے کی سزا اس کے اہل خانہ کو دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی پر دو حملے ہوئے جس میں تقریباً دس افراد ہلاک ہوئے۔ دہشتگرد ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔
گورنر وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس واقعے کا انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعے کی پرزور مذمت کی۔
اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ جو یہ سمجھتے ہیں اس طرح کی کارروائیوں سے ہم پیچھے ہٹ جائیں گے وہ احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں ۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے لیکن یہ انتہائی بزدلی کی بات ہے کہ ہمارے بچوں پر حملہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا مسئلہ کسی ایک پارٹی یاایک علاقے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور یہ لڑائی ہم سب کو مل کر لڑنی ہے تب ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔
سینئر وزیر بشیر احمد بلور کا کہنا تھا کہ عوام اور ملک کے لئے ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو جان لینا چاہئے کہ ہم اور ہمارے بچے اس ملک پر قربان ہو جائیں گے لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو تیسری جنگ عظیم لڑ رہے ہیں۔
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میاں افتخار کو ٹیلی فون کر کے ان کے بیٹے کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعے کی پرزور مذمت کی۔
اس مسئلے پر وفاقی وزیر غلام احمد بلور نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی بزدلی کا مظاہرہ ہے اور پختونوں کی روایت اسطرح نہیں کہ کسی شخص کے کئے کی سزا اس کے اہل خانہ کو دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی پر دو حملے ہوئے جس میں تقریباً دس افراد ہلاک ہوئے۔ دہشتگرد ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔
گورنر وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس واقعے کا انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعے کی پرزور مذمت کی۔
اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ جو یہ سمجھتے ہیں اس طرح کی کارروائیوں سے ہم پیچھے ہٹ جائیں گے وہ احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں ۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے لیکن یہ انتہائی بزدلی کی بات ہے کہ ہمارے بچوں پر حملہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا مسئلہ کسی ایک پارٹی یاایک علاقے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور یہ لڑائی ہم سب کو مل کر لڑنی ہے تب ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔
سینئر وزیر بشیر احمد بلور کا کہنا تھا کہ عوام اور ملک کے لئے ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو جان لینا چاہئے کہ ہم اور ہمارے بچے اس ملک پر قربان ہو جائیں گے لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو تیسری جنگ عظیم لڑ رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment